#2ndmarriageBase
#waderaBase
"تم مجھ سے دور رہ کر بھی بات کرسکتے ہو ۔" میر سجاول کو قریب آتے دیکھ وہ غصے سے چبا کر بولی تھی ۔
" کیا کریں دلبر سائیں جب میرے سامنے ہوتی ہیں آنکھیں چمک اٹھتی ہیں ، دل بے ربط دھڑکنے لگتا ، لب مسکرانے لگتے ہیں اور ان انگلیوں میں آپ کو چھونے کی خواہش ایسے حرکت کرتی ہیں ۔" انگلیوں کو حرکت دیتا ہوا وہ زرنش کی بڑی آنکھوں میں حیرت و غصّے کے ملے جلے تاثرات دیکھتا ہوا وہ گہرا مسکرایا تھا ۔
" بس پھر کیا میں بے بس سا ہو جاتا ہوں اور آپ کے قریب آجاتا ہوں مگر کچھ تو خیال آپ کو بھی کرنا چاہیے ۔" اپنے دونوں ہاتھ سینے پر باندھتا ہوا وہ بڑے ہی تحمل سے بول رہا تھا جس پر بھنویں سکیڑے زرنش نے ناسمجھی سے اسے دیکھا ۔
" کیسا خیال ؟" اس کے سوال پر وہ مسکرایا تھا ۔
"وہی جو مجھے پریشان کیے رکھتے ہیں ۔" معصومیت سے کہتا ہوا زرنش کے چہرے کے تاثرات بدلتے دیکھ سیریس ہوا تھا ۔
" تم اور تمہاری بکواسیات ۔" چڑ کر کہتی ہوئی وہ جانے کے بڑھی تھی کہ میر سجاول نے اس کا ہاتھ پکڑا تھا اور طلب بھری نگاہوں سے اسے دیکھنے لگا ۔
" کیا ایسا ممکن نہیں کہ سب بھولا دیا جائے ؟" وہ ایک بار پھر اپنے اس مقام پر پہنچ گیا تھا جہاں اس نے اپنی محبت کے دل میں نفرت اگائی تھی ۔
اس سنسان علاقے اور اس گھور سناٹے میں اس نے اپنی محبت کو خود ہی نفرت کے بیچ سے سینچا تھا اور آج اس ہی پھل اس کے سامنے تھا جو سوائے اسے تکلیف پہنچا رہا تھا ۔
" شروع سے شروع کرتے ہیں ۔" اس کے نا مڑنے پر میر سجاول نے آہستگی سے کہا ۔
"تم دھوکا تو نہیں دو گے ناں ؟" اس نے نفی میں گردن ہلائی ۔
" جھوٹ بھی نہیں بولو گے ۔" نم آنکھوں میں مسکراہٹ کی ہلکی سی چھب دکھائی دی تھی ۔
" شراب بھی نہیں پیو گے ۔" میر سجاول نے آنکھیں چھوٹی کیے اسے دیکھا تھا اور پھر نفی میں گردن ہلائی تھی ۔
"کہو کہ تم اپنے وعدوں سے مکرو گے نہیں ۔" میر سجاول نے لب دباتے ہوئے اسے دیکھا ۔
" مرتے دم تک آپ سے کیے ہر وعدے کو نبھاؤں گا ، یہ میر سجاول اپنی آخری سانس تک آپ کو خوش رکھنے کی کوشش کرے اگر نبھانے سے پہلے مر گیا تو آپ معاف کردیجیے گا ۔"اس کے ہاتھ کی پشت پر عقیدت سے لب رکھتا ہوا نم آنکھوں سے مسکرایا تھا ۔
******************
Publisher